عالمی اُفق | برِاعظم امریکہ
برِاعظم امریکہ پر ایک نظر
برِاعظم امریکہ کی کچھ خبروں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاک کلام کی باتیں ہمیشہ فائدہمند ہیں۔
ذہنی دباؤ کو کم کرنے کے لیے ایمیلز کم چیک کریں:
کینیڈا کے شہر وینکوور میں ایک تحقیق کی گئی جس کے مطابق اگر لوگ بار بار اپنی ایمیل چیک کرنے کی بجائے دن میں صرف تین مرتبہ ایسا کریں تو اُن کا ذہنی دباؤ کم ہو سکتا ہے۔ اِس تحقیق کے سربراہ نے کہا: ”لوگوں کا دل چاہتا ہے کہ وہ بار بار اپنی ایمیل چیک کریں۔ لیکن اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو اُن کا ذہنی دباؤ کم ہو جاتا ہے۔“
ذرا سوچیں: ہم ”آخری زمانے“ میں رہ رہے ہیں جس میں ہمیں بہت سی مشکلات کا سامنا ہے۔ تو کیا ہمیں اپنے ذہنی دباؤ کو کم کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے؟
آبی حیات کی بحالی کا پروگرام:
سوسائٹی برائے تحفظ جنگلی حیات کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک بیلیز اور کیریبیئن جزائر کے دوسرے علاقوں میں ”سمندر کے جن حصوں میں اِنسانوں کے داخلے پر پابندی ہے، وہاں گھونگوں، کیکڑوں اور مچھلیوں کی تعداد میں اِضافہ ہوا ہے۔“ اِس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ”سمندر کے اِن حصوں میں اُن آبی جانداروں کی افزائش میں کم از کم 1 سے 6 سال لگ سکتے ہیں جن کا بہت زیادہ شکار کِیا گیا ہے۔ لیکن اِن کی تعداد پہلے جیسی ہونے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔“ اِس سوسائٹی کی ایک ڈائریکٹر نے بیلیز کے بارے میں کہا: ”اِس میں کوئی شک نہیں کہ سمندر کے جن حصوں میں اِنسانوں کا داخلہ ممنوع ہے، اُن کے ذریعے ملک میں مچھلیوں اور دوسری آبی حیات کی تعداد میں اِضافہ ہو سکتا ہے۔“
ذرا سوچیں: کیا کائنات میں موجود بحالی کی صلاحیت اِس بات کا ثبوت نہیں کہ اِس کا کوئی نہ کوئی بنانے والا ہے؟
برازیل میں ظلموتشدد:
برازیل کی ایک نیو ایجنسی کے مطابق برازیل میں ظلموتشدد بڑھتا جا رہا ہے۔ وزارتِصحت کے مطابق 2012ء میں 56 ہزار سے زیادہ لوگوں کو قتل کِیا گیا۔ اِس کے ریکارڈ کے مطابق اِس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ایک سال میں اِتنے زیادہ لوگوں کو قتل کِیا گیا ہو۔ عوامی تحفظ کے ماہر لوئس ساپوری کا ماننا ہے کہ قتل کی شرح میں اِضافہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ لوگوں کے اخلاقی معیار بہت گِر چُکے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جب لوگوں کے دلوں میں ایک مہذب معاشرے کے قوانین کا احترام ختم ہو جاتا ہے تو ”وہ اپنے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے ظلموتشدد کا سہارا لینے لگتے ہیں۔“
کیا آپ جانتے ہیں؟ پاک کلام میں پیشگوئی کی گئی تھی کہ ایک ایسا وقت آئے گا جب ”بُرائی بہت بڑھ جائے گی“ اور ”محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔“