مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

گھریلو زندگی کو خوشگوار بنائیں | نوجوانوں کے لیے

فون پر میسج کرنے کے آداب

فون پر میسج کرنے کے آداب

مسئلہ

آپ اور آپ کا دوست ایک ساتھ بیٹھے بات کر رہے ہیں۔‏ لیکن پھر اچانک آپ کے موبائل پر ایک میسج آتا ہے۔‏ آپ کیا کریں گے؟‏

  1. کیا آپ اپنے دوست سے بات کرنے کے ساتھ ساتھ میسج بھی پڑھنے لگیں گے؟‏

  2. کیا آپ اُس سے معذرت کرتے ہوئے کہیں گے کہ ”‏ایک منٹ،‏ مجھے ذرا یہ میسج پڑھنا ہے“‏؟‏

  3. کیا آپ میسج کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنے دوست سے بات جاری رکھیں گے؟‏

اِن باتوں پر غور کرنا اِتنا ضروری کیوں ہے؟‏ آئیں،‏ دیکھتے ہیں۔‏

آپ کو کیا بات ذہن میں رکھنی چاہیے؟‏

اپنے ایک دوست کے آمنے سامنے بیٹھ کر بات کرنا اور اِسی دوران دوسرے دوست کو میسج کرنا بالکل ایسے ہے جیسے آپ اپنا پسندیدہ کھیل کھیلتے وقت اصولوں پر عمل نہیں کر رہے بلکہ اپنے ہی حساب سے کھیل رہے ہیں۔‏ شاید آپ کہیں:‏ ”‏یہ تو میرے دوست ہیں،‏ وہ بُرا نہیں مانیں گے۔‏“‏ لیکن دوستوں سے تو ہمیں اَور بھی اچھے طریقے سے پیش آنا چاہیے۔‏ اِس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ آپ اُن کے ساتھ بڑے مؤدبانہ انداز سے پیش آنے لگیں۔‏ لیکن آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ اگر آپ اپنے دوستوں کو نظرانداز کریں گے تو ایک وقت آئے گا کہ وہ آپ کو چھوڑ دیں گے۔‏

ایسا کیوں کہا جا سکتا ہے؟‏ کیونکہ کوئی بھی نہیں چاہتا کہ اُسے نظرانداز کِیا جائے۔‏ 26 سالہ ملیسا * کہتی ہیں:‏ ”‏مجھے بڑی کوفت ہوتی ہے جب مَیں اپنی دوست سے بات کر رہی ہوتی ہوں اور وہ باربار فون کو دیکھ رہی ہوتی ہے۔‏ ایسا لگتا ہے جیسے اُسے فون پر کسی اَور سے بات کرکے زیادہ مزہ آ رہا ہے۔‏“‏ ذرا سوچیں کہ ملیسا کب تک اپنی دوست کی اِس عادت کو برداشت کریں گی؟‏

ذرا ذیلی عنوان ”‏مسئلہ“‏ میں درج منظر پر دوبارہ غور کریں۔‏ آپ کے خیال میں جب میسج آتا ہے تو کس نکتے پر عمل کرنا چاہیے؟‏ شاید آپ سوچیں کہ پہلے پر تو بالکل نہیں کیونکہ یہ تو سراسر دوسرے کی بےادبی کرنا ہے۔‏ لیکن دوسرے اور تیسرے نکتے کے بارے میں کیا خیال ہے؟‏ کیا بات کاٹ کر میسج پڑھنا بُری بات ہے یا میسج کو نظرانداز کرکے اپنی بات‌چیت جاری رکھنا؟‏

کبھی کبھار یہ اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے کہ کس نکتے پر عمل کِیا جائے۔‏ لیکن پاک کلام کا یہ مشورہ کام آ سکتا ہے:‏ ”‏جیسا تُم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں تُم بھی اُن کے ساتھ ویسا ہی کرو۔‏“‏ (‏لوقا 6:‏31‏)‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ آپ میسج کرتے یا پڑھتے وقت اِس اصول پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔‏

آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏

وقت دیکھ کر میسج کریں۔‏ 25 سالہ رچرڈ کہتے ہیں:‏ ”‏کبھی کبھار لوگ مجھے آدھی رات کو میسج کرتے ہیں۔‏ اِن میں کوئی ضروری بات بھی نہیں لکھی ہوتی اور میری نیند بھی خراب ہو جاتی ہے۔‏“‏ خود سے پوچھیں:‏ ”‏کیا مَیں دوسروں کو اُس وقت میسج کرتا ہوں جب وہ سو رہے ہوتے ہیں؟‏“‏‏—‏پاک کلام کا اصول:‏ واعظ 3‏:‏1‏۔‏

خوش‌اخلاقی کا مظاہرہ کریں۔‏ آمنے سامنے بات کرنے اور میسج کرکے اپنی بات کہنے میں بہت فرق ہوتا ہے۔‏ جب آپ کسی سے آمنے سامنے بات کرتے ہیں تو وہ آپ کے لہجے کا اندازہ لگا سکتا ہے،‏ اِشاروں اور چہرے کے تاثرات کو دیکھ سکتا ہے۔‏ مگر میسج کے ذریعے وہ یہ سب نہیں دیکھ سکتا۔‏ تو پھر آپ میسج کرتے وقت اِس کمی کو کیسے پورا کر سکتے ہیں؟‏ 23 سالہ یاسمین کہتی ہیں:‏ ”‏میسج میں ایسی باتیں بھی لکھیں جن سے آپ کی خوش‌اخلاقی نظر آئے،‏ جیسے کہ ”‏آپ کیسے ہیں؟‏“‏ ”‏مہربانی سے“‏ یا ”‏شکریہ“‏ وغیرہ۔‏“‏‏—‏پاک کلام کا اصول:‏ کلسیوں 4‏:‏6‏۔‏

سمجھ‌داری سے کام لیں۔‏ ذرا ایک بار پھر اُس منظر پر غور کریں جس کا ذکر ذیلی عنوان ”‏مسئلہ“‏ میں کِیا گیا ہے۔‏ اگر آپ کو کسی خاص میسج کا اِنتظار ہے تو شاید اُس وقت اپنے دوست سے معذرت کرکے میسج کو پڑھنا بُری بات نہ ہو۔‏ لیکن شاید بعض صورتوں میں میسج کو فوراً پڑھنا ضروری نہ ہو۔‏ 17 سالہ ایمی کہتی ہیں:‏ ”‏اگر آپ اپنے دوست سے بات کر رہے ہیں اور اِس دوران آپ کے فون پر میسج آتا ہے تو آپ کا فون آپ کو چھوڑ کر کہیں چلا نہیں جائے گا۔‏ ہاں،‏ اگر آپ میسج کا جواب دینے لگتے ہیں تو شاید آپ کا دوست آپ کو چھوڑ کر چلا جائے۔‏“‏ اگر آپ کسی محفل میں ہیں تو اُس وقت بھی فون اِستعمال کرتے وقت سمجھ‌داری سے کام لیں۔‏ 18 سالہ جین کہتی ہیں:‏ ”‏ہر وقت فون پر میسج نہ کرتے رہیں۔‏ ورنہ دوسرے سمجھیں گے کہ آپ کو اُن کے ہونے نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔‏“‏

سوچ سمجھ کر میسج بھیجیں۔‏ کبھی کبھار شاید آپ کوئی ایسا میسج بھیجتے ہیں جسے پڑھ کر دوسرا شخص کوئی غلط مطلب نکال سکتا ہے۔‏ اگر آپ چاہتے ہیں کہ ایسا نہ ہو تو میسج میں کارٹون کا کوئی ایسا چہرہ ڈالیں جس سے آپ کے احساسات ظاہر ہوں۔‏ 21 سالہ امبر کہتی ہیں:‏ ”‏اگر آپ میسج میں کوئی بات مذاق میں کہہ رہے ہیں تو اِس کے ساتھ ہنستے ہوئے چہرے والا کارٹون بھی ڈال دیں۔‏ کبھی کبھار لوگ ایک چھوٹے سے مذاق پر بھی بہت سنجیدہ ہو جاتے ہیں۔‏ اِس وجہ سے اُن کے جذبات کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے یہاں تک کہ لڑائی بھی شروع ہو سکتی ہے۔‏“‏‏—‏پاک کلام کا اصول:‏ کلسیوں 4‏:‏6‏۔‏

اِن باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ فون اِستعمال کرنے کے آداب سے واقف ہونا کتنا ضروری ہے۔‏

ذرا سوچیں:‏ اچھے آداب محبت کی بنیاد پر قائم ہوتے ہیں۔‏ یہ خوبی کیسے ظاہر ہوتی ہے؟‏ پاک کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏محبت صابر ہے اور مہربان۔‏ محبت حسد نہیں کرتی۔‏ محبت شیخی نہیں مارتی اور پھولتی نہیں۔‏ نازیبا کام نہیں کرتی۔‏ اپنی بہتری نہیں چاہتی۔‏ جھنجھلاتی نہیں۔‏“‏ (‏1-‏کرنتھیوں 13:‏4،‏ 5‏)‏ آپ کو محبت کے کس پہلو میں بہتری لانے کی ضرورت ہے؟‏

^ پیراگراف 11 اِس مضمون میں کچھ فرضی نام اِستعمال کیے گئے ہیں۔‏