مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اُنہوں نے اپنے آپ کو خوشی سے پیش کِیا—‏امریکی ریاست نیو یارک میں

اُنہوں نے اپنے آپ کو خوشی سے پیش کِیا—‏امریکی ریاست نیو یارک میں

کچھ سال پہلے سسار اور اُن کی بیوی روزیو،‏ امریکہ کی ریاست کیلیفورنیا میں رہتے تھے۔‏ سسار پورا ہفتہ ائیر کنڈیشن کا کام کرتے تھے اور روزیو ہفتے میں کچھ دن ایک کلینک پر کام کرتی تھیں۔‏ وہ دونوں اپنے گھر میں آرام‌دہ زندگی گزار رہے تھے۔‏ لیکن پھر اُن کی زندگی میں ایک بہت بڑی تبدیلی آئی۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ کیا ہوا۔‏

اکتوبر 2009ء میں ریاستہائے متحدہ امریکہ کے برانچ کے دفتر نے وہاں کی تمام کلیسیاؤں کو ایک خط بھیجا۔‏ اِس خط میں بتایا گیا تھا کہ والکل کے علاقے میں بیت‌ایل کی عمارتوں کو وسیع کِیا جا رہا ہے جس کے لیے بہت سے رضاکاروں کی ضرورت ہے۔‏ لہٰذا جو بہن بھائی تعمیراتی کام جانتے ہیں یا پھر بجلی،‏ گیس،‏ ائیر کنڈیشن وغیرہ کا کام جانتے ہیں،‏ وہ عارضی طور پر بیت‌ایل میں خدمت کرنے کی درخواست ڈال سکتے ہیں۔‏ عموما35ً سال سے زیادہ عمر کے بہن بھائی بیت‌ایل میں کام کرنے کے لیے درخواست نہیں دے سکتے۔‏ لیکن اِس خط میں بتایا گیا تھا کہ 35 سال سے زیادہ عمر والے بہن بھائی بھی درخواست ڈال سکتے ہیں۔‏ سسار اور روزیو بتاتے ہیں:‏ ”‏ہماری عمر چونکہ 35 سال سے زیادہ تھی اِس لیے ہمیں لگا کہ بیت‌ایل میں خدمت کرنے کا اِس سے اچھا موقع پھر نہیں ملے گا۔‏ لہٰذا ہم کسی بھی قیمت پر یہ موقع گنوانا نہیں چاہتے تھے۔‏“‏ سسار اور روزیو نے فوراً درخواست ڈال دی۔‏

واروِک میں کام کرنے والے کچھ رضاکار

ایک سال گزر گیا مگر سسار اور روزیو کی درخواست کا کوئی جواب نہ آیا۔‏  پھر بھی اُنہوں نے بیت‌ایل جانے کے منصوبے کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنی زندگی کو سادہ بنایا۔‏ سسار کہتے ہیں:‏ ”‏ہم نے اپنے گیراج کو ایک چھوٹے سے کمرے میں تبدیل کر دیا تاکہ ہم اِس میں رہ سکیں اور اپنے گھر کو کرایے پر چڑھا سکیں۔‏ یہ گھر ہم نے دو سال پہلے بڑی چاہ سے بنایا تھا۔‏ لیکن اب ہم اپنے آٹھ مرلے کے گھر کو چھوڑ کر ایک مرلے کے کمرے میں رہنے لگے۔‏ ہم نے یہ تبدیلی اِس لیے کی تاکہ اگر ہمیں بیت‌ایل میں خدمت کرنے کی دعوت ملے تو ہم اِسے فوراً قبول کر سکیں۔‏“‏ روزیو کہتی ہیں:‏ ”‏ہمیں اِس کمرے میں رہتے ہوئے ابھی ایک مہینہ ہوا  تھا کہ ہمیں والکل میں عارضی طور پر خدمت کرنے کے لیے بلا لیا گیا۔‏ بیت‌ایل میں خدمت کرنے کے لیے ہم نے جو قربانی دی تھی،‏ یہوواہ خدا نے ہمیں اُس کا صلہ دے دیا۔‏“‏

جےسن،‏ سسار اور ولیم

قربانی کا جذبہ خوشی بخشتا ہے

سسار اور روزیو کی طرح اَور بھی سینکڑوں بہن بھائیوں نے بہت سی قربانیاں دی ہیں تاکہ وہ ریاست نیو یارک میں ہونے والے تعمیراتی کام میں ہاتھ بٹا سکیں۔‏ اِن میں سے کچھ بہن بھائی تو والکل میں ہونے والے کام میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ دیگر واروِک کے علاقے میں ہمارا نیا مرکزی دفتر تعمیر کر رہے ہیں۔‏ بہت سے بہن بھائیوں نے اپنے اچھے گھروں اور اچھی نوکریوں کو قربان کر دیا تاکہ وہ خدا کی خدمت میں زیادہ وقت صرف کر سکیں۔‏ کیا اِن بہن بھائیوں کو اِن قربانیوں کے صلے میں کچھ ملا ہے؟‏ جی ہاں!‏ آئیں،‏ کچھ مثالوں پر غور کریں۔‏

وئے

بھائی وئے اور اُن کی بیوی ڈیبرا کی عمر 60 سال  کے  قریب  ہے۔‏  بھائی  وئے الیکٹریشن کا کام کرتے ہیں اور وہ دونوں امریکہ کی ریاست کنساس میں رہتے تھے۔‏ وہ اپنا گھر اور بہت سا سامان بیچ کر والکل منتقل ہو گئے۔‏ وہاں وہ اپنے گھر سے بیت‌ایل کام کرنے جایا کرتے تھے۔‏ حالانکہ ایسا کرنے کے لیے اُنہوں نے بہت سی قربانیاں دیں لیکن اُنہیں جو خوشی ملی،‏ وہ اِن قربانیوں سے کہیں بڑھ کر ہے۔‏ ڈیبرا بتاتی ہیں:‏ ”‏اکثر ہماری کتابوں اور رسالوں میں فردوس کی تصویریں آتی ہیں جن میں عمارتیں بنانے کے منظر دِکھائے جاتے ہیں۔‏ جب مَیں تعمیر کا کام کر رہی ہوتی ہوں تو کبھی کبھی یہ منظر میری نظروں کے سامنے آتے ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ مَیں بھی اِن منظروں کا ایک کردار ہوں۔‏“‏

مل‌وِن اور اُن کی بیوی شارون کا تعلق جنوبی کیرولائنا سے ہے۔‏ وہ اپنا گھر بار اور سامان بیچ کر واروِک منتقل ہو گئے تاکہ وہاں نئے مرکزی دفتر کی تعمیر میں ہاتھ بٹا سکیں۔‏ حالانکہ اُن کے لیے ایسا کرنا آسان نہیں تھا پھر بھی اُنہوں نے یہ قربانیاں دیں کیونکہ اِس تعمیراتی کام میں حصہ لینا اُن کی نظر میں ایک بڑا اعزاز ہے۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏جب ہم اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ ہمارے کام سے پوری دُنیا میں بہن بھائیوں کو فائدہ ہوگا تو ہمیں بڑی خوشی ملتی ہے۔‏“‏

کین

بھائی کین اور اُن کی بیوی مورین کی عمر 55 سال کے لگ بھگ ہے۔‏ بھائی کین  عمارتیں بنانے کا کام کرتے تھے مگر اب وہ ریٹائر ہو چکے ہیں۔‏ وہ دونوں کیلیفورنیا میں رہتے تھے۔‏ لیکن وہ واروِک منتقل ہو گئے تاکہ نئے مرکزی دفتر کی تعمیر میں حصہ لے سکیں۔‏ اُنہوں نے اپنی کلیسیا کی ایک بہن سے درخواست کی کہ وہ اُن کے گھر کا خیال رکھے۔‏ کین نے اپنے عمررسیدہ والد کی دیکھ‌بھال کے سلسلے میں اپنے رشتےداروں سے کچھ مشورہ کِیا اور وہ کین کی غیرموجودگی میں اُن کے ابو کی دیکھ‌بھال کرنے پر راضی ہو گئے۔‏ اُنہوں نے بیت‌ایل میں خدمت کرنے کے لیے جو قربانیاں دیں،‏ کیا وہ اِن پر پچھتاتے ہیں؟‏ جی نہیں۔‏ کین بتاتے ہیں:‏ ”‏بیت‌ایل میں خدمت کرنے سے ہمیں بہت فائدہ ہو رہا ہے۔‏ ہمیں کچھ مشکلوں کا سامنا تو ہوتا ہے لیکن ہم بڑی اِطمینان‌بخش زندگی گزار رہے ہیں۔‏ ہم دوسرے بہن بھائیوں کی بھی حوصلہ‌افزائی کرتے ہیں کہ وہ بھی یہ خدمت اپنائیں۔‏“‏

رضاکار مشکلات پر غالب آئے

بہت سے بہن بھائی جو والکل اور واروِک میں ہونے والے تعمیراتی کام میں ہاتھ بٹانے کے لیے آئے،‏ اُنہیں کسی نہ کسی مشکل سے نپٹنا پڑا۔‏ اِس سلسلے میں ولیم اور سانڈرا کی مثال پر غور کریں۔‏ اُن کی عمر 60 سال سے زیادہ ہے اور وہ امریکہ کی ریاست پینسلوانیا میں رہتے تھے۔‏ اُن کا مشینوں کے پُرزے بنانے کا کام بہت اچھا چل رہا تھا اور اُن کے کارخانے میں 17 ملازم کام کرتے تھے۔‏ وہ بچپن سے ایک ہی کلیسیا میں تھے اور اُن کے رشتےدار بھی اُن کے آس‌پاس ہی رہتے تھے۔‏ پھر اُنہیں والکل میں ہونے والے تعمیراتی کام میں ہر ہفتے کچھ دن ہاتھ بٹانے کی دعوت دی گئی۔‏ وہ جانتے تھے کہ یہ موقع حاصل کرنے کے لیے اُنہیں اپنے گھربار،‏ کلیسیا اور رشتےداروں کو خیرباد کہنا پڑے گا۔‏ ولیم کہتے ہیں:‏ ”‏ہماری سب سے بڑی مشکل اُس جگہ اور ماحول کو چھوڑنا تھا جس میں رہنے کے ہم عادی ہو چکے تھے۔‏“‏ لیکن اُن دونوں نے اِس معاملے کے بارے میں یہوواہ خدا سے دُعا کی اور والکل جانے کا فیصلہ کِیا اور اُنہیں اپنے اِس فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں۔‏ ولیم بتاتے ہیں:‏ ”‏بیت‌ایل کے بہن بھائیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے سے ہمیں جو خوشی ملتی ہے،‏ اُس کی بات ہی کچھ اَور ہے۔‏ جتنے خوش ہم اب ہیں اُتنے پہلے کبھی نہیں تھے۔‏“‏

والکل میں کام کرنے والے کچھ شادی‌شُدہ جوڑے

رِکی ایک تعمیراتی کمپنی کے مینیجر تھے۔‏ وہ امریکہ کی ریاست ہوائی میں رہتے تھے۔‏ اُنہیں واروِک میں ہونے والے تعمیراتی کام میں ہر ہفتے کچھ دن ہاتھ بٹانے کی دعوت دی گئی۔‏ اُن کی بیوی کین‌ڈرا چاہتی تھیں کہ رِکی اِس کام میں ضرور حصہ لیں۔‏ اُن کا بیٹا اُس وقت 11 سال کا تھا جس کا نام جیکب ہے۔‏ رِکی اور کین‌ڈرا کو فکر تھی کہ اگر وہ ریاست نیویارک منتقل ہو گئے تو پتہ نہیں اُن کا بیٹا نئے ماحول میں ڈھل پائے گا یا نہیں۔‏

رِکی بتاتے ہیں:‏ ”‏ہم چاہتے تھے کہ ہم کسی ایسی کلیسیا میں جائیں جہاں نوجوان روحانی لحاظ سے مضبوط ہوں تاکہ جیکب کو وہاں اچھے دوست مل سکیں۔‏“‏ لیکن جس کلیسیا میں وہ گئے،‏ وہاں پر اِتنے زیادہ بچے تو نہیں تھے مگر بیت‌ایل کے بہن بھائی کافی تھے۔‏ رِکی کہتے ہیں:‏ ”‏اِس کلیسیا میں پہلے اِجلاس کے بعد مَیں نے جیکب سے کہا:‏ ”‏یہاں اِتنے بچے نہیں ہیں تو آپ دوستی کس کے ساتھ کریں گے؟‏“‏“‏ اُس نے کہا:‏ ”‏آپ فکر نہ کریں ابو،‏ مَیں بیت‌ایل کے بھائیوں کو اپنا دوست بناؤں گا۔‏“‏

جیکب اور اُس کے ماں باپ کی کلیسیا میں بیت‌ایل کے بہن بھائیوں سے اچھی دوستی ہو گئی ہے۔‏

اور واقعی ایسا ہوا بھی۔‏ اِس کا نتیجہ کیا نکلا؟‏ رِکی بتاتے ہیں:‏ ”‏ایک رات جب مَیں جیکب کے کمرے کے پاس سے گزرا تو مَیں نے دیکھا کہ اُس کے کمرے کی بتیاں جل رہی ہیں۔‏ مَیں نے سوچا کہ وہ ضرور کوئی ویڈیو گیم کھیل رہا ہوگا۔‏ جب مَیں نے اُس سے پوچھا کہ آپ کیا کر رہے ہیں تو اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں بائبل پڑھ رہا ہوں۔‏ مَیں بھی بیت‌ایل کے بہن بھائیوں کی طرح ایک سال میں پوری بائبل پڑھنا چاہتا ہوں۔‏“‏“‏ رِکی اور کین‌ڈرا کو اِس بات کی خوشی ہے کہ وہ نئے مرکزی دفتر کی تعمیر کے سلسلے میں مدد کر رہے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ وہ یہ دیکھ کر بھی خوش ہیں کہ واروِک آ کر اُن کا بیٹا روحانی طور پر اَور مضبوط ہو گیا ہے۔‏—‏امثا 22:‏6‏۔‏

رضاکاروں کو کل کی فکر نہیں

لوئس اور ڈیل

والکل اور واروِک کے تعمیراتی منصوبے آخرکار مکمل ہو جائیں گے اور اِس کے ساتھ ہی بہت سے رضاکاروں کا کام بھی ختم ہو جائے گا۔‏ کیا اِن بہن بھائیوں کو اِس بات فکر ہے کہ اِس کے بعد وہ کیا کریں گے اور کہاں جائیں گے؟‏ بالکل نہیں۔‏ اِن سب کو یقین ہے کہ یہوواہ اُن کی دیکھ‌بھال کرے گا۔‏ اِس سلسلے میں دو شادی‌شُدہ جوڑوں کی مثال پر غور کریں جن کا تعلق امریکہ کی ریاست فلوریڈا سے ہے۔‏ جان اور اُن کی بیوی کارمن،‏ وراوِک کے تعمیراتی منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏یہوواہ خدا نے آج تک ہماری ہر ضرورت کو پورا کِیا ہے۔‏ وہ ہمیں یہاں صرف اِس لیے نہیں لایا کہ ہم سے اپنا کام لے اور بعد میں ہمیں چھوڑ دے۔‏“‏ (‏زبور 119:‏116‏)‏ لوئس اور اُن کی بیوی کوینا،‏ والکل کے تعمیراتی منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏یہوواہ خدا نے ہمیں کبھی کسی چیز کی کمی نہیں ہونے دی۔‏ ہمیں یہ تو معلوم نہیں کہ مستقبل میں کیا ہوگا مگر ہمیں اِتنا یقین ضرور ہے کہ وہ آئندہ بھی ہمیں سنبھالے گا۔‏“‏—‏زبور 34:‏10؛‏ 37:‏25‏۔‏

‏’‏یہوواہ آسمان کے دریچوں کو کھول کر برکت برساتا ہے‘‏

جان اور مل‌وِن

جتنے بہن بھائی ریاست نیو یارک میں تعمیراتی کام کرنے کے لیے آئے،‏ وہ خود کو پیش نہ کرنے کا کوئی نہ کوئی بہانہ بنا سکتے تھے۔‏ لیکن ایسا کرنے کی بجائے اُنہوں نے یہوواہ خدا پر بھروسا رکھا۔‏ یہوواہ خدا نے فرمایا ہے:‏ ”‏میرا اِمتحان کرو .‏ .‏ .‏ کہ مَیں تُم پر آسمان کے دریچوں کو کھول کر برکت برساتا ہوں کہ نہیں یہاں تک کہ تمہارے پاس اُس کے لئے جگہ نہ رہے۔‏“‏—‏ملا 3:‏10‏۔‏

کیا آپ بھی یہوواہ پر بھروسا رکھتے ہیں اور اُس کی برکات سے لطف اُٹھانا چاہتے ہیں؟‏ تو پھر کیوں نہ اپنے حالات کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ آپ ہماری تنظیم کے تعمیراتی منصوبوں میں کیسے ہاتھ بٹا سکتے ہیں،‏ چاہے وہ نیو یارک میں ہوں یا کسی اَور جگہ پر۔‏ ایسا کرنے سے آپ کو یہوواہ سے جو برکتیں ملیں گی،‏ اُن کے بارے میں آپ نے شاید کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا۔‏—‏مر 10:‏29،‏ 30‏۔‏

گیری

بھائی ڈیل ایک سول انجینئر ہیں۔‏ وہ اور اُن کی بیوی کیتھی،‏ امریکہ کی ریاست الاباما کے رہنے والے ہیں۔‏ لیکن ابھی وہ والکل میں کام کر رہے ہیں۔‏ وہ دونوں دوسرے بہن بھائیوں کی حوصلہ‌افزائی کرتے ہیں کہ وہ بھی تعمیراتی منصوبوں میں حصہ لینے کی کوشش کریں۔‏ ڈیل اور کیتھی کا ماننا ہے کہ ”‏اگر آپ یہوواہ کی خدمت میں زیادہ حصہ لینے کے لیے قدم اُٹھانے کی ہمت کرتے ہیں تو وہ آپ کا ساتھ ضرور دیتا ہے۔‏“‏ ڈیل کہتے ہیں:‏ ”‏خدا کی خدمت میں زیادہ حصہ لینے کے لیے ضروری ہے کہ آپ سے جتنا ہو سکے،‏ اپنی زندگی کو سادہ بنائیں۔‏ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو آپ کو کبھی پچھتانا نہیں پڑے گا۔‏“‏ گیری 30 سال سے عمارتیں بنانے کا کام کر رہے ہیں۔‏ گیری اور اُن کی بیوی مورین کا تعلق شمالی کیرولائنا سے ہے۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏ہمارے لیے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ ہم ایسے بہن بھائیوں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کا ایک لمبا عرصہ خدا کی خدمت میں صرف کِیا ہے۔‏“‏ گیری کہتے ہیں:‏ ”‏بیت‌ایل میں کام کرنے کے لیے اپنی زندگی کو سادہ بنانا ضروری ہے اور اِس آخری زمانے میں سادہ زندگی گزارنا بڑی عقل‌مندی کی بات ہے۔‏“‏ جےسن بجلی کا کام کرتے ہیں۔‏ وہ اور اُن کی بیوی جینی‌فر امریکہ کی ریاست النوئے میں رہتے تھے۔‏ وہ والکل میں کام کے بارے میں بتاتے ہیں:‏ ”‏بیت‌ایل میں کام کرتے وقت ہمیں نئی دُنیا میں زندگی کا گمان ہوتا ہے۔‏“‏ جینی‌فر بتاتی ہیں:‏ ”‏ہمیں اِس بات سے بڑا اِطمینان حاصل ہوتا ہے کہ ہم بیت‌ایل میں جو بھی کام کرتے ہیں،‏ اُس کا دائمی فائدہ ہے اور یہوواہ اِس کی بڑی قدر کرتا ہے۔‏ ہمیں یقین ہے کہ یہوواہ ہمیں جو صلہ دے گا،‏ اُس کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے۔‏“‏