مواد فوراً دِکھائیں

دُنیا میں امن قائم کرنا اِتنا مشکل کیوں ہے؟‏

دُنیا میں امن قائم کرنا اِتنا مشکل کیوں ہے؟‏

پاک کلام کا جواب

 اِنسانوں نے دُنیا میں امن قائم کرنے کے لیے جو بھی کوششیں کی ہیں، وہ ناکام ثابت ہوئی ہیں اور آئندہ بھی کامیاب نہیں ہوں گی۔ دیکھیں کہ اِس کی کچھ وجوہات کیا ہیں۔‏

  •   ”‏اِنسان اپنی روِش میں اپنے قدموں کی راہنمائی نہیں کر سکتا۔“‏ (‏یرمیاہ 10:‏23‏)‏ خدا نے اِنسانوں کو نہ تو اِس صلاحیت کے ساتھ خلق کِیا ہے اور نہ ہی اُنہیں یہ اِختیار دیا ہے کہ وہ ایک دوسرے پر حکومت کریں۔ اِس لیے وہ کبھی ابدی امن قائم نہیں کر پائیں گے۔‏

  •   ”‏نہ اُمرا پر بھروسا کرو نہ آدم‌زاد پر۔ وہ بچا نہیں سکتا۔ اُس کا دم نکل جاتا ہے تو وہ مٹی میں مل جاتا ہے۔ اُسی دن اُس کے منصوبے فنا ہو جاتے ہیں۔“‏ (‏زبور 146:‏3، 4‏)‏ اِنسانی حکمران، یہاں تک کہ ایسے حکمران بھی جو لوگوں کی بھلائی چاہتے ہیں، جنگ کا باعث بننے والے مسئلوں کو جڑ سے ختم نہیں کر سکتے۔‏

  •   ”‏آخری زمانے میں مشکل وقت آئے گا کیونکہ لوگ .‏.‏.‏ وحشی، نیکی کے دُشمن، دھوکے‌باز، ہٹ‌دھرم اور گھمنڈی ہوں گے۔“‏ (‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏1-‏4‏)‏ ہم بُری دُنیا کے آخری زمانے میں رہ رہے ہیں جس میں لوگوں کی بُری خصلتوں کی وجہ سے امن قائم کرنا بے‌حد مشکل ہے۔‏

  •   ”‏اَے زمین اور سمندر، تُم پر افسوس!‏ کیونکہ اِبلیس تمہارے پاس آ گیا ہے اور وہ بڑے غصے میں ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اُس کے پاس تھوڑا ہی وقت ہے۔“‏ (‏مکاشفہ 12:‏12‏)‏ خدا کے دُشمن اِبلیس یعنی شیطان کو زمین پر پھینک دیا گیا ہے اِس لیے وہ لوگوں کو ترغیب دیتا ہے کہ وہ خود میں اُس جیسی ظالمانہ سوچ پیدا کریں۔ جب تک شیطان اِس ’‏دُنیا کا حاکم‘‏ ہے، امن قائم ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔—‏یوحنا 12:‏31‏۔‏

  •   ”‏[‏خدا]‏ کی حکومت کسی دوسری قوم کے حوالہ نہ کی جائے گی بلکہ وہ اِن تمام مملکتوں کو [‏جو خدا کی مخالف ہیں]‏ ٹکڑے ٹکڑے اور نیست کرے گی اور وہی ابد تک قائم رہے گی۔“‏ (‏دانی‌ایل 2:‏44‏)‏ کوئی اِنسانی حکومت ابدی امن قائم کرنے کے حوالے سے اِنسانوں کی خواہش کو پورا نہیں کر سکتی۔ یہ خواہش صرف خدا کی بادشاہت ہی پوری کر سکتی ہے۔—‏زبور 145:‏16‏۔‏