مواد فوراً دِکھائیں

‏”‏مَیں جو کچھ کر سکتی ہو‌ں، کرتی ہو‌ں“‏

‏”‏مَیں جو کچھ کر سکتی ہو‌ں، کرتی ہو‌ں“‏

 اِرمہ جرمنی میں رہتی ہیں او‌ر اُن کی عمر تقریباً 90 سال ہے۔ اُن کے دو بہت بُرے ایکسیڈنٹ او‌ر کئی آپریشن ہو چُکے ہیں اِس لیے اب و‌ہ پہلے کی طرح گھر گھر مُنادی نہیں کر سکتیں۔ اب اِرمہ اپنے رشتےدارو‌ں او‌ر جاننے و‌الو‌ں کو خط لکھ کر اُنہیں اپنے عقیدو‌ں کے بارے میں بتاتی ہیں۔ اِرمہ اِن خطو‌ں کے ذریعے دو‌سرو‌ں کو تسلی دیتی ہیں او‌ر اُن کی حو‌صلہ‌افزائی بھی کرتی ہیں۔ لو‌گ اِن خطو‌ں سے اِتنے خو‌ش ہو‌تے ہیں کہ اکثر و‌ہ اِرمہ کو فو‌ن کر کے پو‌چھتے ہیں کہ و‌ہ اُنہیں اگلا خط کب لکھیں گی۔ بہت سے لو‌گ خط لکھ کر بھی اُن کا شکریہ ادا کرتے ہیں او‌ر اُنہیں دو‌بارہ خط لکھنے کے لیے بھی کہتے ہیں۔ اِرمہ بتاتی ہیں:‏ ”‏اِس سب سے مجھے بڑی خو‌شی ہو‌تی ہے او‌ر مجھے مُنادی کا کام جاری رکھنے کا حو‌صلہ ملتا ہے۔“‏

 اِرمہ کئی بو‌ڑھے لو‌گو‌ں کو بھی خط بھیجتی ہیں۔ و‌ہ کہتی ہیں کہ ”‏ایک بو‌ڑھی عو‌رت نے مجھے فو‌ن کِیا او‌ر کہا کہ اُس کے شو‌ہر کے مرنے کے بعد میرے خط کی و‌جہ سے اُسے بڑی تسلی ملی۔ اُس عو‌رت نے میرا خط اپنی بائبل میں رکھا ہو‌ا ہے او‌ر و‌ہ اکثر شام کو اِسے پڑھتی ہے۔ ایک اَو‌ر عو‌رت نے جس کا شو‌ہر حال ہی میں فو‌ت ہو‌ا ہے، مجھے بتایا کہ اُسے پادری کی تقریر سے زیادہ تسلی میرے خط سے ملی۔ اُس کے بہت سارے سو‌ال تھے او‌ر اُس نے مجھ سے پو‌چھا کہ کیا و‌ہ مجھے ملنے آ سکتی ہے۔“‏

 اِرمہ کی ایک جاننے و‌الی کہیں دُو‌ر شفٹ ہو گئی او‌ر اُس نے اِرمہ سے کہا کہ و‌ہ اُسے خط لکھیں۔ اِرمہ بتاتی ہیں کہ ”‏اُس نے میرے خط سنبھال کر رکھے تھے۔ جب و‌ہ فو‌ت ہو گئی تو اُس کی بیٹی نے مجھے فو‌ن کِیا او‌ر بتایا کہ اُس نے اُن سارے خطو‌ں کو پڑھا ہے جو مَیں نے اُس کی ماں کو لکھے تھے۔ اُس نے مجھ سے کہا کہ مَیں اُسے بھی ایسے خط لکھو‌ں جن میں پاک کلام سے باتیں بتائی گئی ہو‌ں۔“‏

 اِرمہ کو مُنادی کے کام سے بہت خو‌شی ملتی ہے۔ و‌ہ کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں یہو‌و‌اہ سے اِلتجا کرتی ہو‌ں کہ و‌ہ مجھے طاقت دیتا رہے تاکہ مَیں اُس کی خدمت کرتی رہو‌ں۔ مَیں گھر گھر جا کر مُنادی نہیں کر سکتی۔ لیکن مَیں جو کچھ کر سکتی ہو‌ں، کرتی ہو‌ں۔“‏